امام خمینی[رح] کے کلام میں جمہوریت اور اسلامیت

امام خمینی[رح] کے کلام میں جمہوریت اور اسلامیت

ہم جمہوری نظام کے بارے میں ملکت بھر میں عوامی ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔

اسلامی اور ایرانی عوام کی اسلامی تحریک کی سنہ ۱۹۷۹ء میں کامیابی کے بعد، ملک میں سب سے اہم مسئلہ، ملکی سیاسی نظام کا تعین تھا۔ اس ضمن میں سیاسی اور سماجی جماعتوں کی جانب سے ملک کے سیاسی نظام سے متعلق مختلف فارمولے پیش کئے گئے: "اسلامی ڈیموکریٹک"، "خلق مسلمان جمہوری"، "حکومت اسلامی" اور ... تاہم انقلاب سے پہلے اور انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی، امام خمینی کی جانب سے دئے گئے انٹریوز میں  "جمہوری اسلامی، [نہ ایک کلمہ کم اور نہ ہی ایک کلمہ زیاد]" کو جدید نظام کا نام کے طور پر متعارف کرانے کا عندیہ کیا تھا جس پر ریفرنڈم کرنی کی ضرورت تھی۔

صحیفه امام، ج3، ص514

امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے سیاسی افکار میں درج ذیل امور شامل تھے:

۱/۔ ہم اسلامی جمہوریہ کے خواہاں ہیں۔ جمہوریت، حکومتی ڈھانچے کو تشکیل دیتی ہے اور اسلامیت اس ڈھانچے میں استعمال ہونے والے میٹریل کی حثیت رکھتی ہے جو الہی قوانین پر مشتمل ہے۔

صحیفه امام، ج5، ص398

۲/۔ ہم جمہوری نظام  کے بارے میں ملکت بھر میں عوامی ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔

صحیفه امام، ج5، ص142

۳/۔ کیونکہ ہم، دین اسلام کے پیروکار ہیں اور لوگ ہمیں اپنا خدمت گزار سمجھتے ہیں لہذا توقع یہی کی جاتی ہےکہ لوگ ہمارے پیش کردہ نظام کو انتخاب کریں گے۔ ہم عوامی ریفرنڈم کے ذریعے اسلامی جمہوریہ کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔

صحیفه امام، ج4، ص332

۴/۔ جمہوریت کا مفہوم وہی ہے جو دنیا کے مختلف گوشوں میں حاکم جمہوری نظام کا ہوتا ہے ... مگر ہم جمہوری اسلامی کی بات اس لئے کرتے ہیں کہ ایران میں انتخاب کے شرائط اور سماج میں نافذ احکام، اسلامی اصولوں پر قائم ہیں، تاہم لوگوں کو انتخاب کا حق حاصل ہے۔

صحیفه امام، ج4، ص479

۵/۔ اسلامی جمہوریہ کی صورت میں تشکیل پانے والا نظام، اسلامی قوانین اور رائے عامہ پر قائم ہے اور اسلامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی آئین کو وضع کیا گیا ہے لہذا ملکی قوانین کو اسلامی دستورات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہئے۔

صحیفه امام، ج4، ص455

 

  www.imam-khomeini.ir/fa

ای میل کریں